Header Ads

How do facilitators get Pakistani girls married to Chinese residents?

سہولت کار پاکستانی لڑکیوں کی چینی باشندوں سے شادیاں کیسے کروا رہے ہیں؟


2019 میں پاکستانی خواتین کی چینی مردوں سے شادی کے نتیجے میں ہونے والی انسانی سمگلنگ کی خبر نشر ہونے کے بعد بیک وقت تمام ادارے حرکت میں آگئے جس کے نتیجے میں 50 کے قریب افراد کو گرفتار کیا گیا۔

لیکن اس معاملے کو تقریباً ایک سال کا عرصہ گزرنے اور مزید گرفتاریاں ہونے کے باوجود ایسی شادیوں کا سلسلہ نہیں رکُا ہے۔

بی بی سی کی طرف سے کی جانے والی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں اب تک مردان، پشاور اور چارسّدہ میں چینی مردوں کے رشتے کروائے گئے ہیں جس میں خاندانوں سے چینی افراد کے بجائے ان کے سہولت کار بات کرتے ہیں اور شادی کے تمام تر معاملات طے کر کے خاندان کے افراد کو اسلام آباد میں شادی کے لیے بلاتے ہیں۔

ایک طرف شادی کرنے والے خاندانوں کی معاشی مجبوریاں اپنی جگہ برقرار ہیں تو دوسری جانب انسانی سمگلنگ کرنے والوں کا گروہ اپنے سہولت کاروں کے ذریعے اب بھی ایسے ضرورت مند خاندانوں تک رسائی رکھتا ہے اور ان کو قائل کرنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔

اسی طرح کا ایک رشتہ شیخوپورہ کی گِرجا کالونی میں بھی کروایا گیا جو بعد میں رشتہ داروں کی بروقت مداخلت پر ٹوٹ گیا۔

2018 سے لے کر اب تک کروائی جانے والی تمام شادیوں میں چینی افراد سے شادی کرنے والے زیادہ تر خاندان غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

’بھٹے کا مالک بنا دیں گے‘
شیخوپورہ کی گِرجا کالونی ایک لمبی سڑک پر واقع ہے جس کے دونوں اطراف مسلمان اور مسیحی برادری کے لوگ برسوں سے ساتھ رہ رہے ہیں۔

اسی کالونی میں بھٹہ مزدور بھی موجود ہیں جو محلے کے عقب میں واقع اینٹوں کے بھٹے میں کام کرتے ہیں۔ علاقے میں کام کرنے والے سماجی کارکنان کے مطابق حال ہی میں ان مزدوروں کو چین میں رشتہ کرنے والے ایک گروہ کی طرف سے کہا گیا کہ شادی کرنے پر ان کو ’بھٹے کا مالک بنا دیا جائے گا۔‘

لاہور سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن سلیم اقبال نے بتایا کہ 'ہماری فوری مداخلت کی وجہ سے وہ گروہ تو پھر نہیں آیا۔ لیکن میری یا دیگر افراد کی غیر موجودگی میں یہ لوگ واپس آ جائیں گے۔'

گذشتہ برس شادی کر کے پاکستانی لڑکیوں کو چین لے جانے کے معاملے کو سامنے لانے میں سلیم اقبال کا کافی ہاتھ تھا اور اس کی وجہ سے انھیں دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں موجود خاندانوں کے مطابق 2019 تک رشتے طے کرنے والے گروہ میں ایک خاتون، چار مرد اور ان کے ساتھ ایک یا دو مترجم ہوتے تھے۔

انہی میں سے چند لوگ سمگلنگ میں بھی ملوث ہیں۔ لیکن اس گروہ کی موجودگی کے بارے میں حکومتی ادارے نہ ہی تصدیق کر رہے ہیں اور نہ ہی تردید۔

'پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بنانے کے عوض 15 لاکھ'

No comments

حداد امہ چینل کو سبسکرائب کریں

Subscribe to the Help haddad ummah channel

Powered by Blogger.